Maktaba Wahhabi

282 - 413
’’میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں تھا اور آپ کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے، کہ [کچھ]یہودی گزرے، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا:’’ اس [نبی صلی اللہ علیہ وسلم ]سے روح کے متعلق پوچھو۔‘‘ تو [ان میں سے ایک نے دوسرے سے ]کہا:’’تم اس [نبی صلی اللہ علیہ وسلم ] کے متعلق ایسا کیوں سوچتے ہو؟‘‘ ایک اور [یہودی ]نے کہا:’’ کہیں وہ تمہارے روبرو ایسی بات نہ کہہ دے جو تمہیں ناپسند ہو۔‘‘ انہوں نے کہا:[1]’’ اس سے پوچھو۔‘‘ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق استفسار کیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور انہیں کچھ جواب نہ دیا۔میں سمجھ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے اور میں اپنی جگہ سے کھڑا ہو گیا۔‘‘ جب وحی نازل ہو چکی،تو آپ نے [آیت کریمہ کی ]تلاوت فرمائی:[جس کا ترجمہ یہ ہے:اور وہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔]‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ یہودیوں کے روح کے متعلق استفسار کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی اور یہود کو کچھ جواب نہ دیا۔ ایک اور روایت میں ہے:’’فَسَکَتَ‘‘[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت اختیار فرمایا۔‘‘
Flag Counter