Maktaba Wahhabi

288 - 413
ارشاد تعالیٰ(جس کا ترجمہ یہ ہے:[کہ آپ اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلایا] کی بنا پر رائے اور قیاس سے [کوئی مسئلہ] نہیں بتلایا] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے عنوان باب کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’ أَيْ کَانَ لَہُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الشَّیئِ الَّذِيْ لَمْ یُوْحَ إِلَیْہِ فِیْہِ حَالَانِ:’’إِمَّا أَنْ یَقُوْلَ:’’ لَا أَدْرِيْ‘‘، وَإِمَّا أَنْ یَسْکُتَ، حَتَّی یَأْتِیَہُ بَیَانُ ذَلِکَ بِالْوَحْيِ، وَالْمُرَادُ بِالْوَحْيِ أَعَمُّ مِنَ الْمُتَعبَّدِ بِتِلَاوَتِہٖ وَمِنْ غَیْرِہٖ۔‘‘[1] ’’جب کسی ایسے مسئلے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا جاتا جس میں وحی نازل نہ ہوئی ہوتی تو اس میں دو صورتیں ہوتیں :یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے :’’میں نہیں جانتا ‘‘ اور یا آپ خاموش رہتے، یہاں تک کہ وحی سے اس مسئلہ کی وضاحت ہو جاتی اور وحی سے عمومی وحی مراد ہے جس میں قرآن و سنت دونوں شامل ہیں۔‘‘ تنبیہ: اسی طرح جب حضرت سعد بن الربیع کی زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہما نے میراث کے متعلق استفسار کیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور آیتِ میراث نازل ہونے تک کوئی جواب نہ دیا۔ [2]
Flag Counter