Maktaba Wahhabi

292 - 413
باپ کون ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تیرا باپ شیبہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہے۔‘‘ جب عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کی کیفیت دیکھی، تو عرض کیا:’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یقینا ہم اللہ تعالیٰ کے رُوبرو توبہ کرتے ہیں۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ فَبَرَکَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ عَلَی رُکْبَتَیْہِ، فَقَالَ:’’ رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَبِیًّا‘‘۔[1] ’’عمر رضی اللہ عنہ نے دو زانو ہو کر عرض کیا:’’ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو اور سابقہ حدیث کو ایک ہی باب میں ذکر کیا ہے اور اس کا عنوان بایں الفاظ ذکر کیا ہے: [بَابُ الْغَضَبِ فِي الْمَوعِظَۃِ وَالتَّعْلِیمِ إِذَا رَأَی مَا یَکْرَہُ] [2] [نصیحت اور تعلیم کے دوران ناگوار بات دیکھ کر خفا ہونے کے متعلق باب] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے باب کے عنوان کی شرح کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’قَصَرَ المُصَنِّفُ رَحمہُ اللّٰہ الْغضبَ عَلَی الْمَوْعِظَۃِ وَالتعلیمِ دُونَ الحُکْمِ لِأَنّ الْحَاکِمَ مَأْمُوْرٌ أنْ لَا یَقْضِيَ وَھُوَ غَضْبَانٌ، وَالْفَرْقُ أَنَّ الْوَاعِظَ مِنْ شَانِہٖ أَنْ یَّکُوْنَ فِي صُوْرَۃِ الْغَضْبَان، لِأَنَّ مقامہٗ یَقْتَضِي تَکَلُّفَ الاِنْزِعَاجِ، لِأَنّہ فِيْ صُورۃِ الْمُنْذِرِ، وَکَذَا الْمعلِّمُ إِذا أَنْکَرَ عَلَی مَنْ یَتَعَلَّمُ مِنْہ سُوْئَ فَھمِہ وَنحْوَہُ، لِأَنہٗ قَدْ یَکُوْنُ أدْعیٰ لِلْقُبُوْلِ مِنْہُ۔‘‘[3]
Flag Counter