Maktaba Wahhabi

317 - 413
’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ ابر کا ایک ٹکڑا گھی اور شہد ٹپکا رہا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں، کوئی زیادہ، کوئی کم۔اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے،میں نے دیکھا کہ آپ نے اس کو تھاما اور اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک دوسرے شخص نے بھی اس کو پکڑا اوراس کے ساتھ اوپر چڑھ گیا۔ پھر اس کو ایک اور شخص نے پکڑا، تو وہ [رسی]ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی۔‘‘ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے والد آپ پر فدا ہوں، اللہ کی قسم ! آپ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی تعبیر بیان کروں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کی تعبیر بیان کرو۔‘‘ انہوں نے کہا:’’ ابر کا ٹکڑا اسلام ہے … الحدیث۔‘‘ اس حدیث سے واضح ہے کہ جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں تعبیر خواب کی اجازت طلب کی، تو آپ نے اجازت عطا فرما دی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے تحریرکیا ہے: ’’ وَفِیْہِ کَلَامُ الْعَالِمِ بِالْعِلْمِ بِحَضْرَۃِ مَنْ ھُوَ أَعْلَمُ مِنْہُ، إِذَا أذنَ فِي ذٰلِکَ صَرِیْحًا أَوْ مَا قَامَ مُقامَہ، وَیُؤْخَذُ مِنْہُ جَوَازُ مِثْلِہِ فِي الإِفْتَائِ وَالْحُکْمِ۔‘‘[1] ’’اس سے عالم کی اپنے سے بڑے عالم کی موجودگی میں علمی گفتگو کرنا [ثابت ہوتا]ہے جب کہ وہ اس کی صراحتہً اجازت دے دے۔ یا کسی اور طریقہ سے اس کی اجازت معلوم ہو جائے اور یہی بات فتوی دینے
Flag Counter