Maktaba Wahhabi

319 - 413
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ؟‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان [ابو بکر رضی اللہ عنہ ]کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:’’انہیں چھوڑ دو۔‘‘ جب وہ [ان سے ]بے توجہ ہوئے، تو میں نے انہیں اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔‘‘ شرح حدیث میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’[ان دونوں کو چھوڑ دو] ہشام کی روایت میں یہ اضافہ ہے :’’ [اے ابوبکر! ہر قوم کی عید ہے اور یہ ہماری عید ہے۔‘‘] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں ان دونوں [بچیوں ]کو آپ کی جانب سے نہ روکنے کے سبب کو بیان کیا گیا ہے۔‘‘[1] اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ڈانٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی موجودگی میں سرزنش کرنے پر نہیں ٹو کا، البتہ ان پر واضح فرمایا کہ جو کچھ عائشہ نے کیا عید کے دن اس کی اجازت دی جاتی ہے۔ فوائدِ حدیث بیان کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ وَفِیْہِ أَنَّ التِّلْمِیْذَ إِذَا رَأَی عِنْدَ شَیْخِہٖ مَا یُسْتَکْرہُ مِثْلُہُ بَادَرَ إِلَی إِنْکَارِہٖ،وَلَا یَکُوْنُ فِي ذٰلِکَ اِفْتِئَاتٌ عَلیٰ شَیْخِہٖ، بَلْ ھُوَ أَدَبٌ مِنْہُ وَرِعَایَۃٌ لِحُرْمَتِہٖ وَإِجْلَالٌ لِمَنْصَبِہٖ۔ وَفِیْہِ فَتْوَی التِّلْمِیْذِ بِحَضْرَۃِ شَیْخِہٖ بِمَا یَعْرِفُ مِنْ طَرِیْقَتِہٖ۔‘‘[2]
Flag Counter