Maktaba Wahhabi

350 - 413
سے ظاہر ہونے لگتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:’’ بلاشبہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں۔‘‘ شرح حدیث میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ فَیَقُولُونَ لَسْنَا کَھَیْئَتِکَ، فَیَغْضَبُ مِنْ جِھَۃِ أَنَّ حُصُولَ الدَّرَجَاتِ لاَ یُوجِبُ التَّقْصِیْرَ فِي الْعَمَلِ، بَلْ یُوْجِبُ الْاِزْدِیَادَ شُکْراً لِلْمُنْعِمِ الْوَھَّابِ، کَمَا أَنَّ فِي الْحَدِیْثِ الْآخَرِ:’’ أَفَلَا أَکُونَ عَبْداً شَکُوْراً ؟‘‘۔[1] ’’ پس وہ کہتے کہ ہم آپ جیسے نہیں ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ناراض ہوتے،کہ بلندیوں کے پانے کا تقاضا عمل میں کوتاہی نہیں، بلکہ اس کا تقاضا تو منعم وہاب اللہ سبحانہ تعالیٰ کے شکر کی خاطر مزید اعمال کا کرنا ہے۔ جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے:’’ کیا پس میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟ ‘‘ علاوہ ازیں پھر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے فوائد حدیث شمار کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’ اَلسَّادِسَۃُ:مَشْرُوْعِیَّۃُ الْغَضَبِ عِنْدَ مُخَالَفَۃِ الْأَمْرِ الشَّرْعِيِّ، وَالْإِنْکَارِ عَلَی الْحَاذِقِ الْمُتَأَھِّلِ لِفَھْمِ الْمَعْنَی إِذَا قَصَّرَ فِي الْفَھْمِ۔‘‘[2] ’’ چھٹا (فائدہ) حکم شرعی کی مخالفت پر غصے کا جواز اور ذہین فطین معاملہ فہم شخص کے [بات] سمجھنے میں کوتاہی پر تنقید۔‘‘
Flag Counter