Maktaba Wahhabi

353 - 413
فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ یَنْتَھُوا عَنِ الْوِصَالِ، وَاصَلَ بِھِمْ یَوْمًا ثُمَّ یَوْمًا، ثُمَّ رَأَوُا الْھِلاَلَ، فَقَالَ:’’ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُکُمْ ‘‘۔ کَالْمُنَکِّلِ بِھِمْ حِیْنَ أَبَوْا۔[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع فرمایا، تو بعض مسلمانوں نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’ آپ تو وصال فرماتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے کون مجھ جیسا ہے؟ میں تو رات بسر کرتا ہوں اور میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔‘‘ جب صحابہ وصال کرنے سے نہ رکے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن وصال کیا، پھر دوسرے دن وصال کیا، پھر لوگوں نے عید کا چاند دیکھ لیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر لیٹ ہوتا [یعنی چاند نظر نہ آتا] تو میں تمہارے لیے اور زیادہ [یعنی وصال] کرتا۔‘‘ جب وہ [وصال ترک کرنے پر] راضی نہ ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [یہ بات]سرزنش کی غرض سے فرمائی۔ اس حدیث شریف کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان حضرات صحابہ پر ناراض ہوئے، جنہوں نے وصال کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے درمیان فرق کا ادراک نہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کا اظہار درج زیل دو باتوں سے ہوتا ہے: ۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’ تم میں سے کون میری طرح ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’وَھٰذَا اِسْتِفْھَامٌ یُفِیْدُ التَّوْبِیْخَ الْمُشْعِرَ بِالْاِسْتِبْعَادِ۔‘‘[2]
Flag Counter