Maktaba Wahhabi

376 - 413
انہوں نے عرض کیا:’’ ربیعہ [قبیلہ کے لوگ ہیں۔]‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قوم کو خوش آمدید جو کہ نہ ذلیل ہونے والے ہیں اور نہ ہی شرمندہ ہونے والے۔‘‘ امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’ فِيْ ھٰذَا مِنَ الْفِقْہِ أَنْ یُنْزَلَ کُلُّ إِنْسَانٍ مَنْزِلَتَہٗ، لِأَنَّ سُؤَالَہٗ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِنَّمَا کَانَ لِأَجْلِ ھٰذَا الْمَعْنَی، لِأَنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَدْ نَصَّ عَلَی ذٰلِکَ فِيْ غَیْرِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ حَیْثُ قَالَ:’’ أَنْزِلُوا النَّاسَ مَنازِلَھُمْ ‘‘۔[1] فَمَا نَصَّ عَلَیْہِ فِيْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ فَعَلہ فِیْمَا نَحْنُ بِسَبِیْلِہ، فَإِذَا لَمْ یَعْرِفِ الإِنْسَانُ الْقَادِمَ عَلَیْہِ، لَمْ یَتَأَتَّ لَہٗ أَنْ یُنْزِلَہٗ مَنْزِلَتَہٗ۔ ‘‘[2] ’’ اس میں فقہ یہ ہے کہ ہر شخص کے ساتھ اس کی حیثیت کے مطابق معاملہ کیا جائے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مقصد کی غرض سے دریافت فرمایا۔ ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ارشاد فرمایا:’’ لوگوں کے ساتھ ان کی حیثیت کے مطابق معاملہ کرو۔‘‘ زیر بحث حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان کی عملی صورت پیش فرمائی۔ کیونکہ اگر انسان آنے والے کو جانتا ہی نہ ہو تو اس کے ساتھ اس کی حیثیت کے مطابق معاملہ کس طرح کرے گا؟ ‘‘ اور لوگوں کے ساتھ حیثیت کے مطابق معاملہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ دورانِ تعلیم طلبہ کے عقلی معیار کو پیش نظر رکھا جائے۔
Flag Counter