Maktaba Wahhabi

378 - 413
انہوں نے جواب دیا:’’ مجھے تمہیں [روزانہ] وعظ کرنے میں کوئی چیز مانع نہیں مگر تمہارے لیے اکتاہٹ کا سبب بننے کو ناپسند کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خیال سے کہ ہم اکتا نہ جائیں،وعظ کے لیے دنوں میں ہمارے حالات کا خیال فرماتے تھے۔‘‘ امام خطابی رحمہ اللہ تعالیٰ شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں : ’’ اَلْمُرَادُ أَنَّہٗ کَانَ یُرَاعِي الْأَوْقَاتَ فِيْ تَعْلِیْمِھِمْ وَوَعْظِھِمْ، وَلاَ یَفْعَلُہٗ کُلَّ یَوْمٍ خَشْیَۃَ الْمِلَلِ، وَالتَّخَوُّلِ بِالْعَھْدِ۔‘‘[1] ’’ مراد یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وعظ و تعلیم میں ان کے اوقات کا خیال فرماتے، ان کی اکتاہٹ کے خدشہ اور ان کے احوال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر روز وعظ نہ کرتے۔‘‘ علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ اَلْمَعْنَیْ أَنَّہُ کَانَ یَتَفَقَّدُ بِالْمَوْعِظَۃِ فِيْ مَظَانِ الْقَبُوْلِ، وَلَا یَکْثُرُ عَلَیْنَا لِئَلاَّ نَسْأَمُ‘‘[2] ’’ معنی یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کے لیے ایسے مواقع کی جستجو فرماتے، جن میں قبولیت کی توقع ہوتی اور ہماری اکتاہٹ کے خوف کے پیش نظر زیادہ وعظ نہ فرماتے۔‘‘ امام بخار ی نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں اس حدیث کو تین مقامات پر درج ذیل عناوین کے ساتھ روایت کیا ہے: ۱۔[بَابُ مَا کَانَ النّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَخَوَّلُھُمْ بِالْمَوْعِظَۃِ وَالْعِلْمِ کَيْ لاَ یَنْفِرُوْا]۔ [3]
Flag Counter