Maktaba Wahhabi

395 - 413
انہوں نے بیان کیا:میں نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [دوبارہ] پوچھا:’’ اے ابو المنذر! تمہارے پاس کتاب اللہ کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت کون سی ہے؟‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’ میں نے عرض کیا:’’ (اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ۔)‘‘ انہوں نے بیان کیا:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے میں ضرب لگائی اور فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کی قسم! ابو المنذر! تجھے علم مبارک ہو!‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ جب حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے درست جواب دیا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بایں الفاظ عزت افزائی فرمائی [اللہ تعالیٰ کی قسم! ابو المنذر! تجھے علم مبارک ہو۔] علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ کے بیان کے مطابق:[لِیَھْنِئَکَ الْعِلْمُ]سے مراد یہ ہے: ’’لِیَکُنِ الْعِلْمُ ھَنِیْئًا لَکَ، ھٰذَا دُعَائٌ لَہٗ بِتَیْسِیْرِ الْعِلْمِ لَہٗ، وَرُسُوْخِہٖ فِیْہِ، وَإِخْبَارٌ بِأَنَّہٗ عَالِمٌ۔‘‘[1] ’’ تجھے علم مبارک ہو۔یہ ان کے لیے حصول علم اور اس میں رسوخ پانے میں آسانی کی دعا ہے اور اس میں ان کے صاحب علم ہونے کی خبر [بھی] ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی تحریر کیا ہے: ’’ظَاھِرُہُ أَمْرٌ لِلْعِلْمِ بِأَنْ یَّکُوْنَ ھَنِیْئًا لَہٗ، وَمَعْنَاہُ الدُّعَائُ، وَحَقِیْقَتُہٗ إِخْبَارٌ عَلَی سَبِیْلِ الْکِنَایَۃِ بِأَنَّہٗ رَاسِخٌ فِي الْعِلْمِ وَمَجِیْدٌ فِیْہِ۔‘‘[2]
Flag Counter