Maktaba Wahhabi

124 - 250
سوالات کے واضح اور دو ٹوک جوابات فراہم کرتا ہے۔ جن میں غوروفکر اور تدبر سے مہر لگنے کا مفہوم کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ (1) قرآن مجید واضح کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو فطرت سلیمہ دے کر دنیا میں بھیجتا ہے۔ ﴿ فِطْرَتَ اللّٰه الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ﴾ (الروم:30) ’’اللہ کی فطرت کو جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (اختیار کیے رہو)۔‘‘ (2) قرآن مجید بتلاتا ہے کہ ہر انسان کو اللہ تعالیٰ حق کو سننے، سمجھنے، دیکھنے اور قبول کرنے کے لیے مکمل آزادی فراہم کرتا ہے۔ ﴿ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ﴾ (الکہف:29) ’’پس جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔‘‘ ﴿ إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا ﴿٢﴾ إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا ﴿٣﴾﴾ (الدھر:2-3) ’’بےشک ہم نے انسان کو نطفہ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا، دیکھتا بنایا۔ (اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ ناشکرا۔‘‘ (3) قرآن مجید یہ حقیقت بیان کرتا ہے کہ بہت سے جن و انس، دل، کان اور آنکھیں ملنے کے باوجود، حق کو سمجھنے، سننے اور دیکھنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتے: ﴿ وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ﴾ (الاعراف:179) ’’اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں۔ ان کے دل ہیں، لیکن ان سے سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ بالکل جانوروں کی طرح ہیں
Flag Counter