نمود ونمائش اورریا کاری کے عنصر کے شامل ہوجانے کا خدشہ بھی ہوگا جیساکہ ماضی قریب میں متحدہ عرب امارات کے شہر اور دارالخلافہ ابوظہبی سے کوئی شخص پیدل حج پر روانہ ہوا تھا تو اس کی اور اس کے سامان والی ٹرالی کی تصاویر اور رودادِ سفر وہاں کے ایک عربی روزنامے میں شائع ہوئیں۔ ہاں البتہ اس سے اتفاق کیا جاسکتا ہے کہ ایک شخص بیت اللہ شریف سے زیادہ دوری پر نہیں اوروہاں تک جانے کے لیے سواری نہیں یا اس کے پاس کرایہ نہیں تو وہ پیدل حج کرلے اور اگر دوری پر ہے اورسواری یاکرایہ نہیں تو اس پر حج فرض ہی نہیں جیساکہ ’’مفہومِ استطاعت‘‘ کے ضمن میں ’’زادِ راہ اورسواری ‘‘کی شرط اوراس کی تفصیل مذکور ہے۔
لیکن اگر حج و عمرہ کرنے والا مکہ سے دور ی پر ہے اورسواری بھی موجود ہے یاکرایہ اداکرسکتا ہے ،اس کے باوجود زہد وتقویٰ کے زعم میں وہ پیدل سفرِ حج پر مصرّ ہے تو پھر وہ اپنی مرضی سے اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کررہا ہے جس کی اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی قدرومنزلت نہیں بلکہ وہ اس سے غنی وبے نیاز ہے جیساکہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ: (( اِنَّ اللّٰہَ عَنْ تَعْذِیْبِ ھَذَا نَفْسَہٗ لَغَنِيٌّ )) سے واضح ہورہا ہے۔
|