Maktaba Wahhabi

240 - 380
طواف کا اول وآخر۔۔۔ حجرِ اسود پر: جب آبِ زم زم پی کر فارغ ہوجائیں تو ایک مرتبہ پھر حجرِ اسود پر چلے جائیں اورسابقہ تفصیل کے مطابق اسے بوسہ دیں، چھوئیں یا اشارہ کریں کیونکہ صحیح مسلم اور دیگر کتب میں مذکور حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہے : (( ثُمَّ رَجَعَ اِلَی الرُّکْنِ فَاسْتَلَمَہٗ ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ اِلٰی الصَّفَا )) [1] ’’(نمازِ طواف کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر حجرِ اسود کی طرف تشریف لے گئے اور اس کا استلام کیا اور پھر بابِ صفا کے راستے صفا کی طرف (سعی کے لیے) نکل گئے۔‘‘ سعی کرنے کے لیے صفا ومروہ کی طرف جانے سے پہلے اورطواف ونمازِ طواف سے فارغ ہوکر پھر جب آپ حجرِ اسود کااستلام کریں گے تو اس طرح آپ کے طواف کا اول وآخر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح استلامِ حجرِ اسود پر ہی ہوگا۔ ایک باطل پروپیگنڈے کی تردید: بعض ملحدین اورغیر مسلم یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ حجرِ اسود کو بوسہ دینا بھی تو ایک بت پرستی ہے۔ ان کا یہ قول لغوِ محض اورسراسر باطل ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تو بعثت ہی بت پرستی کو مٹانے کے لیے ہوئی تھی۔ 1-کسی چیز کو محض بوسہ دینا عبادت تو نہیں البتہ محبت کی علامت ضرورہے، جیسے ماں باپ اپنی اولاد کو اور شوہر اپنی بیوی کو بوسہ دے تو کیا یہ اولاد یا بیوی کی عبادت ہوئی؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر حجرِ اسود کو بوسہ دینا کس منطق سے عبادت و بت پرستی بن گیا؟ 2-بات دراصل یہ ہے کہ خانہ کعبہ مسلمانوںکا قبلہ ہے جس کی طرف منہ کر کے وہ
Flag Counter