Maktaba Wahhabi

382 - 380
اللہ تعالیٰ ہم میں سے پہلے چلے جانے او ر پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائے اور ان شاء اللہ ہم بھی آپ سے ضرور ملیں گے۔‘‘ اس دعا کے آخری الفاظ (( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَھْلِ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ )) چھوڑ کر مذکورہ دونوں صیغوں پر مشتمل یا کوئی ایک دعا وسلام شہداء اُحد پربھی پڑھیں۔ اور چاہیں تو عام قبرستانوں میں پڑھی جانے والی یہ دعا کرلیں جو کہ مسلم شریف میں مذکورہ سابقہ دونوں دعاؤں کے آگے ہی درج ہے: (( اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ للَاَحِقُوْنَ، أَسْأَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ )) [1] ’’اے شہرِ خاموشاں کے مومن ومسلمان باشندو! تم پر سلامتی ہو اور ہم بھی ان شاء اللہ (تم سے) آ ملیں گیا۔ ہم اپنے اور تمھارے لیے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔‘‘ دیگر تاریخی یادگاریں: مذکورہ مقامات اور زیارتوں کے علاوہ مدینہ طیبہ اور اس کے گردونواح میں کتنی ہی تاریخی یادگاریں ہیں۔ اسی طرح مکہ مکرمہ کے قرب وجوار میں بھی ایسے ہی مقامات موجود ہیں۔ جن کی شرعی نقطۂ نظر سے تونہیں البتہ تاریخی نقطۂ نظر سے زیارت کی جاسکتی ہے۔ اس صورت میں یہ ضروری نہیں کہ جہاں بھی جائیں وہیں دو رکعتیں ضرور ہی پڑھیں کیونکہ یہ التزام قطعاً ثابت نہیں ہے اور جہاں جو کچھ ثابت ہے وہ ہم نے ذکر کردیاہے۔ قیامِ مدینہ طیبہ: حرمین شریفین روئے زمین پر دو ایسے مقامات ہیں کہ جہاں رہتے ہوئے کسی
Flag Counter