Maktaba Wahhabi

241 - 380
نمازیں پڑھتے ہیں۔ پھر جب وہ حج کوجاتے ہیں تو اپنے خالق ومالک، ربِ کعبہ کی عظمت وجلال کے پیشِ نظر شریعت کے قاعدے کے مطابق فرطِ محبت سے اس گھر کے گرد چکر لگانے لگتے ہیں اور محبتِ الٰہی وحبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نشے میں چُور ہوکر حجرِ اسود کو چومنے لگتے ہیں۔ اب بتائیے! کیا یہ حجر اسود کی عبادت اور پوجا ہے؟ نہیں بلکہ یہ تو ربِ کعبہ کے حکم سے عین ربِ لایزال ہی کی عبادت ہے۔ 3-امیر المؤمنین خلیفۃ المسلمین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حجرِ اسود کو بوسہ دیتے وقت جو الفاظ ارشاد فرمائے تھے وہ جہاںسنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں؛ وہیں اس تمام پروپیگنڈے، جہلاء ومشرکین کے شکوک وشبہات اور ملحدین کے اوہام کی ظلمتوں میں مینارۂ نور کی حیثیت رکھتے ہیں بشرطیکہ کوئی گوشِ ہوش تو ہو!! صحیح بخاری ومسلم میں مروی ہے کہ حجرِ اسود کوبوسہ دینے سے پہلے انہوں نے اس پر نظریں جماکر فرمایا : (( اِنِّيْ لَأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ، لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ، وَلَوْ لَا اَنِّيْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ )) [1]
Flag Counter