Maktaba Wahhabi

242 - 380
’’میں اتنا خوب جانتا ہوں کہ توایک پتھر ہے، تونہ کوئی نفع دے سکتا ہے اور نہ نقصان پہنچاسکتا ہے۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے ہرگز بوسہ نہ دیتا۔‘‘ غور فرمائیں کہ انھوں نے کتنے واضح الفاظ میں توحید کو نکھارا اور شرک کے دروازے بند کر دیے اور فرمایا کہ میں تو صرف اتّباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کر رہا ہوں، ورنہ مجھے تم سے کوئی مطلب نہ تھا۔ 4-یہ اتّباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبے کا ہی توکرشمہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پتھر (حجرِ اسود) کو بوسہ دیا تو ہم بھی بوسہ دیتے ہیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے پتھر (جمرات) کو کنکر مارے توہم بھی انھیں کنکر ہی مارتے ہیں، یہ پتھر ہے تو وہ بھی پتھر ہے لیکن کبھی سنا ہے کہ کسی نے حجرِ اسود پر کنکر مارے ہوں یا جمرات کے ستونوں کو بوسہ دیا ہو؟! محترم! یہ بت پرستی اور عبادتِ اوثان نہیں بلکہ اطاعتِ الٰہی اور اتّباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بہترین نمونہ ہے ۔ 5-یہ بھی تو دیکھنا چاہیے کہ مسلمان کعبہ شریف یا حجرِ اسود کی طرف منہ کر کے کہتے کیا ہیں؟ بت پرستی کرنے والے تو اپنے بھگوانوں سے مرادیں مانگتے ہیں، ان سے پراتھنا کرتے ہیں جبکہ مسلمان، ’’بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ ہر ہر لفظ کے ساتھ صرف اللہ کی تقدیس وپاکی بیان کرتے ہیں۔ اس طرح دونوں میں نمایاں فرق ہے۔ اگر مسلمان بھی کعبہ یا حجر اسود کی عبادت کرتے
Flag Counter