Maktaba Wahhabi

142 - 380
جب نصف صاع کے وزن میں یہ اختلاف ہے تو ایک صاع میں بھی یقینا اختلاف ہوگا۔ اسی طرح دیگر مکاتبِ فکر کے علماء کے مابین بھی تحقیق کانتیجہ الگ الگ ہے اورعام طورپر معروف ہے کہ ایک صاع تقریباًپونے تین سیر ہوتا ہے لیکن برصغیر کے ایک معروف عالم شیخ الحدیث مولانا محمد علی صاحب جانباز رحمہ اللہ (شیخ الحدیث جامعہ ابراہیمہ سیالکوٹ) نے ’’صاعِ شرعی کی تحقیق‘‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی مقالہ لکھا ہے جس میں انھوں نے کتبِ حدیث و شروح اور فقہ حنفی کی کتب کے حوالے سے صاع شرعی کاوزن متعین کرنے کے لیے چار مختلف طریقے اختیار کیے ہیں : 1۔ وزنِ صاع کی تعیین بذریعۂ مثقال۔ 2۔ وزنِ صاع کی تعیین بذریعۂ مد۔ 3۔وزنِ صاع کی تعیین بذریعۂ درہم۔ 4۔وزنِ صاع کی تعیین بذریعہ ٔاستار۔ اور ان چاروں ہی طریقوں سے ثابت کیا ہے کہ صاعِ شرعی کاوزن پورے دوسیر اورچارچھٹانک ہے اورصاعِ عراقی تین سیر اورچھ چھٹانک ہے۔ ہر دو میں لفظ ’’تقریباً‘‘ کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔ ( ہفت روزہ ’’الاسلام‘‘ لاہور، جلد: ۱۲، شمارہ: ۱، بابت جون ۱۹۸۵ء) یہ تحقیق وزن کے پرانے سیروں والے نظام کے مطابق ہے جبکہ موجودہ اعشاری نظام میں ایک کلو تقریباًسترہ چھٹانک کے برابر ہوتا ہے۔ صاعِ شرعی کے وزن کی تفصیل علامہ عبدالرحمن مبارکپوری کی تحفۃ الاحوذی شرح ترمذی (۳/ ۲۶۶۔ ۲۶۷) میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ الغرض بال کٹوانے کے فدیہ کے تین صاع پونے سات سیر یا تقریباً سوا چھ کلو کھجوریں یاگندم بنتی ہے جوکسی ایک ہی مسکین کوبھی دی جاسکتی ہے اور اگر چھ مسکینوں پر تقسیم کردی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
Flag Counter