بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے جس میں مذکور ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اِنَّ ھَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَہٗ اللّٰہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَاْلَارْضَ، فَھُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَاَنَّہٗ لَمْ یُحَلَّ الْقِتَالُ فِیْہِ لِاَحَدٍ قَبْلِيْ، وَلَم یُحَلَّ لِيْ اِلاَّ سَاعَۃً مِّنَ نَّھَارٍ، فَھُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، لَا یُعْضَدُ شَوْکُہٗ، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہٗ وَلا یُلْتَقَطُ لُقْطَتُہٗ إلَّا مَنْ عَرَّفَھَا، وَلَا یُخْتَلَـٰی خَلَاھَا۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! إِلَّا الإذْخِرَ، فَاِنّہٗ لِقَیْنِھِمْ وَلِبُیُوْتِھِم فَقَالَ: إِلَّا الْاذْخِرَ )) [1]
’’اس شہرِ مکہ کو اللہ نے اُس دن سے احترام وحرمت والا بنایا ہے جس دن سے زمین وآسمان بنائے گئے تھے۔ یہ حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے قابلِ احترام ہے اوراس میں مجھ سے پہلے کسی کو قتال (جنگ) کی اجازت نہیں دی گئی اورمجھے بھی دن کی ایک گھڑی میں اس کی اجازت ملی ۔ یہ شہر حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے محترم ہے۔ اس کے کانٹے اور درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار کے جانوروں کو بھگایا نہ (شکارنہ کیا) جائے، اس میں گری پڑی کوئی چیز نہ اٹھائی جائے
|