Maktaba Wahhabi

220 - 380
’’بیت اللہ کا طواف کرنا بھی نماز ہی ہے لیکن اللہ نے اس میں بات چیت کو حلال قرار دیا ہے۔ بس جو کوئی بات کرے تو اسے چاہیے کہ کوئی بھلائی کی ہی بات کرے۔ (موقوف روایت میں ہے:) جب تم طواف کرو تو بہت کم گفتگو کرو۔‘‘ نیز صحیح بخاری (۳/ ۴۸۲ مع الفتح) میں بھی ایسی ہی ایک حدیث مذکور ہے اگرچہ وہ مطلق نہیں ہے۔ ایک دعا کے سوا دورانِ طواف کوئی مخصوص دعا یا ذکر صحیح سند سے ثابت نہیں۔ لہٰذا قرآن وحدیث کی عام دعاؤں میں سے جوجی چاہے ذکر و دعا کریں جائز ہے۔ (ابن تیمیۃ بحوالہ مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۳) سنن ابو داود، صحیح ابن حبان ، مسند احمد اورمستدرک حاکم میں ایک حدیث ہے جسے بعض کبار محدّثین مثلاً ابن حبان، حاکم، ذہبی، شوکانی اور البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ (نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۵۴، مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۲، الفتح الرباني: ۱۲/ ۶۷) اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter