Maktaba Wahhabi

226 - 380
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مناسکِ حج اور طریقۂ طواف کی تعلیم کے لیے سوار ہوکر طواف کرنا اختیار فرمایا جو کہ ایک بہت بڑی مصلحت تھی۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے سنن ابو داود کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ مکرمہ) آئے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی تکلیف محسوس کررہے تھے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر بیٹھ کر طواف کیا۔ موصوف فرماتے ہیں کہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہی اسباب کے لیے ایسا کیا ہو لہٰذا بلا عذر سوار ہوکر طواف کرنے کے عدمِ جوا زکا پہلو ہی راجح ہے اور فقہاء کے نزدیک سوارہوکر محض جائز مگر پیدل طواف کرنا افضل ہے۔ (فتح الباري: ۳/ ۴۹۰) بہر حال افضل واولیٰ تو یہی ہے کہ پیدل طواف کریں البتہ اگر کوئی عذر ہوتو سواری پر بیٹھ کر طواف جائز ہے، خصوصاً اگر کوئی شخص لاغر بیمار اور نحیف ونزار ہویاپھر کوئی بچہ ہو جو خود سے چل پھر نہ سکتا ہو تو انھیں اٹھاکر یا سوار ی پر بٹھاکر طواف کروانا اور صفا ومروہ کی سعی کروانا جائز ہے جیساکہ مذکورہ احادیث سے پتہ چلتا ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری ومسلم، سنن ابو داود ونسائی اوربیہقی میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( شَکَوْتُ اِلـٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَنِّيْ اشْتَکِيْ فَقَالَ: طُوْفِيْ مِنْ وَرَآئِ النَّاسِ، وَأَنْتِ رَاکِبَۃٌ فَطُفْتُ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُصَلِّيْ اِلیٰ جَنْبِ الْبَیْتِ، وَھُوَ یَقْرَأُ بِـ الطُّوْرِ وَکِتَابٍ مَّسْطُوْرِ )) [1] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی تکلیف بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں سے باہر کی جانب سوار ی پر بیٹھ کر طواف کرلو ۔ چنانچہ میں نے
Flag Counter