Maktaba Wahhabi

230 - 380
لاحق ہو جائے یا وضو ٹوٹ جائے تو طواف چھوڑ کر اس ضرورت کو پوراکرلیں یہ جائز ہے۔ پھر جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیں سے شروع کرکے اسے مکمل کرلیں اور یہی معاملہ صفا ومروہ کے مابین سعی کابھی ہے۔ (المغني: ۳/ ۳۵۵، ۳۵۶، فقہ السنۃ: ۱/ ۶۹۸) صحیح بخاری شریف میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک باب قائم کیا ہے: ’’باب إذا وقف في الطواف‘‘ اس باب کے ترجمہ میں حضرت ابن عمر اور عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہم اورامام عطا رحمہ اللہ کے آثار کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ امام عطا رحمہ اللہ کا تو پورا قول نقل کیا ہے جن سے مذکورہ امور کے لیے طواف کومنقطع کرنے اورپھر وہیں سے شروع کرنے کے جواز کا پتہ چلتا ہے اورجمہور کا یہی مسلک ہے۔ (فتح الباري: ۳/ ۴۸۴) چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اورمصنف عبدالرزاق میں اسی سے ملتا جلتا اثر موصولاً مروی ہے۔ ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام عطا رحمہ اللہ سے کہا کہ وہ طواف جسے نماز کی وجہ سے مجھے درمیان میں ہی چھوڑنا پڑے اس پہلے حصے کو میں شمار کر لوں توکیا میرا طواف ہو جائے گا؟ انھوںنے فرمایا: ہاں ہو جائے گا، اگرچہ مجھے زیادہ محبوب یہ ہے کہ پہلے حصہ کو شمار نہ کیا جائے۔ پھر میں نے پوچھا کہ سات چکر پورے کرنے سے پہلے ہی دو رکعتیں پڑھ لوں؟ تو انھوں نے فرمایا چکر پورے کرو سوائے ا س کے کہ تمھیں طواف سے روک دیا جائے۔[1] سنن سعید بن منصور میںامام عطاء رحمہ اللہ ہی کا قول ہے کہ اگر کوئی شخص طواف کررہا ہو اورنما زجنازہ پڑھی جانے لگے تو وہ جنازے میں شامل ہو جائے اور پھر طواف کا بقیہ حصہ پورا کرلے۔[2] صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں اشارتاً اور اس سے ملتاجلتا اثر سنن سعید بن
Flag Counter