Maktaba Wahhabi

314 - 380
(( وَرَمیٰ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ فِيْ سَائِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ )) [1] ’’یومِ نحر کے بعد والے ایامِ تشریق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زوالِ آفتاب کے بعد رمی کی۔‘‘ اب مسنون تویہی ہے لیکن اگر کوئی کمی بیشی ہوجائے تو کوئی مضائقہ بھی نہیں۔ رمی کرتے وقت اس طرح کھڑے ہونا سنت ہے کہ مکہ مکرمہ بائیں طرف اور منیٰ دائیں طرف ہو جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرۂ کبریٰ پر پہنچے توبیت اللہ شریف کو اپنی بائیں جانب اور منیٰ کو دائیں جانب کرلیا اورسات کنکریاں ماریں اورہر کنکری کے ساتھ ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہا۔ پھر فرمایا: (( ھٰکَذَا رَمَی الَّذِيْ أُنْزِلَتْ عَلَیہِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ )) [2] ’’جن پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) انھوں نے اسی طرح رمی کی تھی۔‘‘ مذکورہ بالا متعدد احادیث میں آدابِ رمی کے سلسلے میں بار بار گزر رہا ہے کہ ہر کنکری کو مارتے وقت اللہ اکبر کہیں ۔ یہ عمل بعض دیگر احادیث کی روسے بھی مسنون ہے ۔[3]
Flag Counter