Maktaba Wahhabi

317 - 380
’’تمام ایامِ تشریق میں قربانی جائز ہے۔‘‘ قربانی کاجانور حتی الامکان اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے اوریہ ممکن نہ ہو تو دوسرا آدمی بھی مقرر کیا جا سکتا ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم میں مذکور احادیث سے پتہ چلتا ہے۔[1] حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیک وقت دونوں ہی صورتوں پر عمل فرمایاتھا کہ کچھ اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کیے اورکچھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذبح کرنے کے لیے دے دیے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں معروف حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں مذکور ہے : (( ثُمَّ انْصَرَفَ اِلَی الْمَنْحَرِ، فَنَحَرَ ثَلَاثاً وَّسِتِّیْنَ َبدَنَۃً بِیَدِہٖ، ثُمَّ اَعْطَـٰی عَلِیّاً، فَنَحَرَ مَا غَبَرَ )) [2] ’’پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم (جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد )قربان گاہ کی طرف چلے گئے اور اپنے دستِ مبارک سے تریسٹھ اونٹ ذبح کیے اورباقی کے (سینتیس اونٹ) حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذبح کر نے کے لیے فرمایا اور وہ انھوں نے ذبح کیے۔‘‘ قربانی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو کر کے بائیں پہلو پر لٹا ئیں اور صحیحین میں مذکور حدیث کی رو سے اس کے دائیں پہلو پر اپنا پاؤں رکھیں۔ [3] ذبح ونحر کے وقت صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں مذکور حضرت عائشہ وجابر رضی اللہ عنہما سے مروی احادیث کی روسے یہ دعا پڑھیں:
Flag Counter