Maktaba Wahhabi

351 - 380
’’انھوں نے (اپنے نواسے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے بیٹے) عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو (شیرخوارگی میں) ایک کپڑے میں لپیٹ کر طواف کرایا۔‘‘ اور صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( اَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فِيْ ضَعْفَۃِ أھْلِہٖ )) [1] ’’میں انھیں میں سے ہوں جنھیں مزدلفہ کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ضعیف اہلِ خانہ کے ساتھ آگے (منیٰ) بھیج دیا تھا۔‘‘ اہلِ علم میں سے ہر کسی نے اس حدیث کے لفظ ’’ضعفۃ‘‘ کی شرح میں مریضوں، بوڑھوں اور خادموں کے علاوہ عورتوں اور بچوں کا تو ضرورہی ذکر کیاہے۔ (دیکھیے: المرعاۃ شرح المشکوۃ: ۶/ ۵۲۶۔ ۵۲۷، تحقیق المشکوۃ للألباني: ۲/ ۱۰۲) الغرض کتبِ حدیث میں مذکورہ ان سب واقعات سے واضح ہوگیا کہ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور دورِ خلفاء و صحابہ رضی اللہ عنہم میں اپنے بچوں کو اپنے ساتھ حج کرانے کا عام رواج تھا۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے تو یہاں تک لکھاہے کہ امام مالک وشافعی (اور احمد) سمیت تمام فقہاء حجاز، امام ابوحنیفہ سمیت تمام فقہاء کوفہ، امام اوزاعی و لیث اور شام ومصر میں ان کے تمام پیروکاروں کے نزدیک بچوں کوحج کرانا مستحب ہے۔ وہ اس کاحکم دیا کرتے تھے اور اسے مستحسن قرار دیتے تھے اور قرونِ اُولیٰ کے تمام علماء
Flag Counter