Maktaba Wahhabi

355 - 380
کرے توبھی کوئی مضائقہ نہیں۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۲۳) میقات سے احرام باندھنے کے بعد حرم شریف کی طرف روانہ ہوں تو بڑے بچے خود تلبیہ کہتے جائیں اور چھوٹے بچوں کی طرف سے ان کے سرپرستوں کا انھیں احرام کے حکم میں داخل کرتے وقت کہا ہوا تلبیہ ہی کافی ہے۔ طہارت کی تمیز نہ رکھنے والے اور شیر خوار بچوں کو پیمپر لگا لیا جائے یا پھر پلاسٹک کے نیکر ملتے ہیں جن میں عام کپڑا رکھا جاتاہے۔ اس طرح ان کی طرف سے اطمینان ہوجائے گا۔ جب سلس البول والے بڑوں کو اس کی اجازت ہے تو بچوں کو بالاولیٰ ہوگی۔ حرم تک پہنچنے پر گزشتہ صفحات میں بتائے گئے آداب وطریقہ سے حرم شریف اور مسجد حرام میں داخل ہوں۔ جو بچے طہارت کی تمیزرکھتے ہیں ان کا باوضو ہونا ضروری ہے کیونکہ طواف کیلئے طہارت شرط ہے۔ بڑے بچے تو طواف وسعی خود چل کر کریں جبکہ چھوٹے بچوں کو خود اٹھاکر یا سواری پر بٹھا کر طواف وسعی کروالی جائے۔ خود اٹھاکر طواف وسعی کرانے کی شکل میں کیا یہ طواف وسعی بچے اور اسے اٹھانے والے شخص، دونوں کی طرف سے کافی ہوگی یا نہیں؟ اس مسئلہ میں اہلِ علم کی آراء مختلف ہیں لہٰذا افضل تو یہ ہے کہ پہلے خود طواف وسعی کریں اور پھر مستقل طور پر بچے کو طواف وسعی کرا لیں۔ (یا پھر اپنے ساتھ ساتھ ہی کرائے کی سواری پر بچے کو بٹھا کر طواف وسعی کرالیں۔ اس طرح دونوں کی طرف سے طواف وسعی ہو جائیں گے) اور اسی میں احتیاط ہے۔ کیونکہ یہ عبادت کا معاملہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سنن ترمذی و نسائی، مسند احمد اور طبرانی میں ارشاد ہے: (( دَعْ مَایُرِیْبُکَ اِلَیٰ مَا لَا یُرِیْبُکَ )) [1]
Flag Counter