Maktaba Wahhabi

370 - 380
’’(حصولِ ثواب کی غرض سے) صرف تین مسجدوں کی طرف سفر کرکے جانا جائز ہے: مسجدِ حرام، میری مسجد (مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) اور مسجدِ اقصیٰ۔‘‘ لہٰذا مدینہ منورہ کے سفر کا ارادہ کریں تو دل میں نیت مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہی ہونی چاہیے۔ پھر جب آپ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچ جائیں تو پھر حجرئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضۂ شریفہ کی زیارت بھی مشروع ہے۔ اس طرح سفر کرنے سے مذکورہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی نہ ہوگی اور دیگر شبہات کا ازالہ بھی خود بخود ہوجائے گا۔ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک نماز کا ثواب صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث کی رو سے عام مساجد میں پڑھی گئی ایک ہزار نماز سے زیادہ ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( صَلَوٰۃٌ فِيْ مَسْجِدِيْ ھٰذَا خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ صَلَوٰۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ اِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ )) [1] ’’میری اس مسجد میں ایک نماز کا ثواب مسجدِ حرام کو چھوڑ کر دوسری تمام مساجد سے ایک ہزار گُنا زیادہ ہے۔‘‘ جبکہ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ متکلّم فیہ ہے اس میں تو پچاس ہزار نمازوں کے ثواب کا ذکر بھی موجود ہے مگر وہ ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل استدلال ہے۔[2] ویسے صحیح بخاری ومسلم میں مذکور ایک ہزار نماز کا ثواب بھی کیا کم ہے؟!
Flag Counter