Maktaba Wahhabi

378 - 380
ادب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتّباع و فرمانبرداری میں ہے اور جو اس باب سے نہیں وہ توہّم وباطل ہے۔‘‘ (بحوالہ تعلیمات شاہ احمد رضا خان بریلوی ص: ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹) 4۔صلوٰۃ وسلام کے وقت یہاں زیادہ دیر تک رُکے رہنا اور بِھیڑ کا سبب بننا جس کے نتیجے میں شور پیدا ہو، یہ بھی درست نہیں کیونکہ یہ ادب گاہِ عالَم ہے جہاں آوازوں کو پست رکھنا ضروری ہے۔ قرآنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے: {لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ} [الحجرات: ۲] ’’نبی کی آواز سے اپنی آوازوں کو اونچا مت کرو۔‘‘ اس ارشادِ الٰہی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت وحیات ہر دوشکلوں میں ہی عمل کریں کیونکہ اس میں احترامِ رسالت پنہاں ہے۔ (التحقیق والایضاح لابن باز، ص: ۶۷) 5۔جب صلوۃ وسلام سے فارغ ہوجائیں تو ’’قبلہ رو ہوکر ‘‘اللہ تعالیٰ سے دین ودنیا کی بھلائیوں کی دعائیں مانگیں۔ بعض لوگ جوشِ محبت میں ہوش کادامن چھوڑ دیتے ہیں اور مذکورہ بالا ناجائز امور کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ دعا مانگتے وقت بھی قبلہ رو ہونے کی بجائے قبرِ شریف کی طرف ہی منہ کیے رہتے ہیں، حالانکہ یہ صحیح نہیں۔ دعا قبلہ رو ہو کر ہونی چاہیے۔ (حوالۂ سابقہ) ایسے امور کو بدعات کہا جاتاہے اور سفرِ حج و عمرہ پر روانگی سے لے کر واپسی تک سے تعلق رکھنے والی بدعات کی فہرست خاصی طویل ہے حتیٰ کہ علّامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مناسک الحج والعمرۃ میں ایسی ایک سو چھہتر (۱۷۶) بدعات ذکر کی ہیں۔ اس کتاب کا ترجمہ بھی راقم الحروف نے کیا تھاجو کئی سال ہوگئے شائع بھی ہو چکا ہے۔ کَتَبَہُ اللّٰہُ فِيْ حَسَنَاتِيْ۔
Flag Counter