Maktaba Wahhabi

70 - 380
نے کہا: ہاں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا قرض (اس کی طرف سے حج) ادا کرو کیونکہ اللہ تو ادائیگی کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘ 3۔حجِ بدل کی مشروعیت کی تیسری دلیل صحیح مسلم، سنن ابوداود اورترمذی میں مذکور ہے۔ اس حدیث میں ایک عورت کاواقعہ مذکور ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہتی ہے کہ میری ماں وفات پاگئی ہے اس حال میں کہ (( اِنّہٗ کَانَ عَلَیْھَا صَوْمُ شَھْرٍ، أَفَأَصُوْمُ عَنْھَا؟ قَالَ: صُوْمِيْ عَنْھَا )) ’’اس پر ایک ماہ کے روزے باقی ہیں، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکھ لو۔‘‘ وہ مزید کہتی ہے : (( إِنَّھَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ، أَفَأَحُجُّ عَنْھَا؟ )) ’’اس نے کوئی حج نہیں کیا۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( حُجِّيْ عَنْھَا )) [1]’’اس کی طرف سے تم حج کرو۔ ‘‘ اس حدیث سے حجِ بدل کی مشروعیت کے علاوہ یہ بھی معلوم ہواکہ اگر کسی مرنے والے پر کچھ روزے (نذر وغیرہ کے) باقی ہوں جو مرض الموت کی وجہ سے اس سے رہ گئے ہوں تو اس کے وارثوں پر ضروری ہے کہ اس کی طرف سے وہ روزے رکھیں تاکہ مرنے والا اس فریضہ سے سبکدوش ہوجائے۔ 5۔حجِ بدل کی مشروعیت کی چوتھی دلیل سنن ابو داود اورابن ماجہ میں ہے جسے شیخ
Flag Counter