Maktaba Wahhabi

116 - 199
حواس کا قتل ایسی مخلوق جس کے دو حواس کم ہیں ان کا قتل بھی چھوٹا جرم نہیں ۔ ایک دفعہ ایک سبزی خور نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ پودے صرف دو یا تین حواس رکھتے ہیں جبکہ جانوروں کے پانچ حواس ہوتے ہیں، اس لیے پودوں کو ختم کرنا جانوروں کو ختم کرنے سے کم درجے کا جرم ہے۔ فرض کریں آپ کا بھائی پیدائشی گونگا اور بہرہ ہے اور اس کے دو حواس دوسرے انسانوں کی نسبت کم ہیں۔ وہ بڑا ہو جاتا ہے اور کوئی اس کو قتل کر دیتا ہے۔ کیا آپ منصف سے کہیں گے کہ اسے کم سزا دیں کیونکہ آپ کا بھائی دو حواس کم رکھتا ہے؟ جی نہیں! اس کے برعکس آپ کہیں گے کہ اُس نے معصوم کو قتل کیا ہے، اس لیے منصف کو چاہیے کہ اسے زیادہ سزا دے۔ قرآن مجید کہتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا﴾  ’’ اے لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انھیں کھاؤ پیو۔‘‘[1] مویشیوں کی زیادہ تعداد اگر ہر انسان سبزی خور ہوتا تو دنیا میں مویشیوں کی تعداد حد سے بڑھ جاتی کیونکہ ان کی پیداوار اور بڑھوتری بڑی تیزی سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے اپنی مخلوق میں مناسب توازن رکھا ہے، اس لیے اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ اُس نے ہمیں مویشیوں کو کھانے کی اجازت دی ہے۔ میں اس بات کو بُرا محسوس نہیں کرتا کہ ایک شخص مکمل طور پر سبزی خور ہے لیکن جو سبزی خور نہیں اسے بھی ظالم اور بے رحم نہیں کہنا چاہیے۔
Flag Counter