Maktaba Wahhabi

164 - 199
کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نعوذ باللہ) جھوٹے ہیں لیکن وہ اس بات کے حق میں ایک بھی مثال پیش نہ کرسکے کہ کبھی آپ نے مخصوص یہودیوں اور عیسائیوں سے کوئی خفیہ ملاقات کی ہو۔ یہ بات بھی ناقابل تصور ہے کہ کوئی شخص ایسی صورت حال قبول کرسکتا ہے کہ وہ قرآن وضع کرے لیکن اس کا کوئی کریڈٹ بھی نہ لے، لہٰذا تاریخی اور منطقی طورپر یہ دعویٰ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کا کوئی انسانی ماخذ تھا۔ [1] محمد صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے یہ دعویٰ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قرآن تصنیف کیایا اسے دوسرے ذرائع سے نقل کیا، محض اس ایک تاریخی حقیقت سے غلط ثابت ہو جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ خود قرآن میں اس بات کی تصدیق فرماتا ہے۔ سورۂ عنکبوت میں ارشاد ہوا: ﴿وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ ’’اور (اے نبی!) آپ اس (قرآن) سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتے تھے، (اگر ایسا ہوتا) تو باطل پرست یقینا شک کرسکتے تھے۔‘‘ [2] اللہ تعالیٰ کویہ علم تھا کہ بہت سے لوگ قرآن کے مستند ہونے پر شک کریں گے اوراسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے منسوب کریں گے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اپنی ابدی حکمت سے ایک ’’اُمّی‘‘ کواپنا آخری نبی بنا کر بھیجا تاکہ باطل پرستوں کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر شک کرنے کا کوئی معمولی
Flag Counter