Maktaba Wahhabi

145 - 199
فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴾ ’’اوراگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں ہوجو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا توتم اس جیسی ایک سورت ہی لے آؤ، اور بلا لاؤ اپنے حمایتیوں کو سوائے اللہ کے، اگر تم سچے ہو، پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو، اور تم کر بھی نہیں سکتے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں (اور جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘[1] یوں اللہ تعالیٰ نے اپنے چیلنجوں کو انتہائی آسان بنادیا۔ یکے بعددیگرے نازل ہونے والی آیات قرآنی کے ذریعے سے پہلے مشرکوں کو چیلنج دیا گیا کہ وہ قرآن جیسی کوئی کتاب لا کر دکھائیں، پھران سے کہا گیا کہ قرآن کی سورتوں جیسی دس سورتیں ہی لا کر دکھا دو اورآخر میں انھیں چیلنج کیا گیا کہ چلو قرآنی سورتوں سے ملتی جلتی کوئی ایک ہی سورت پیش کردو۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سورۂ بقرۃ کی آیات نمبر23اور24 (جو بعد میں نازل ہوئیں) پہلی تین آیات سے متضاد ہیں۔ تضاد سے مراد ایسی دو چیزوں کا ذکر ہے جو بیک وقت موجود نہیں ہوسکتیںیا بیک وقت وجود میں نہیں آسکتیں۔ قرآن کریم کی پہلی آیات، یعنی منسوخ آیات اب بھی کلام الٰہی ہیں اور ان میں بیان کردہ ہدایت آج بھی عین حق ہے۔ مثال کے طورپریہ چیلنج کہ قرآن جیسا کلام لا کر دکھائو، آج بھی برقرار ہے، اسی طرح عین قرآن جیسی 10 سورتیں یاایک سورت پیش کرنے کا چیلنج بھی بدستور قائم ہے اورقرآن کریم سے کسی حد تک ملتی جلتی ایک ہی سورت لانے کا چیلنج بھی برقرار ہے۔ یہ چیلنج سابقہ چیلنجوں کے منافی نہیں لیکن یہ دوسرے چیلنجوں کے مقابلے میں آسان ہے۔ اگر آخری چیلنج کا جواب بھی نہیں دیا جاسکتا تو کسی شخص کے لیے باقی تین مشکل چیلنجوں کا جواب دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Flag Counter