Maktaba Wahhabi

168 - 199
پیغمبروں پرنازل شدہ مکمل کلامِ وحی موجود ہے۔[1] قرآن مجید تمام انبیاء ورسل کو ایک ہی سلسلے سے متعلق قراردیتا ہے او ر ہمیں بتاتا ہے کہ ان سب کی نبوت کا ایک ہی نصب العین تھا اوران کا بنیادی پیغام بھی ایک ہی تھا۔ اسی بنا پر قرآن کریم وضاحت کرتا ہے کہ بڑے بڑے مذاہب کی بنیادی تعلیمات باہم متضاد نہیں ہوسکتیں، باوجود اس کے کہ مختلف نبوتوں کے مابین قابل ذکر بُعدِ زمانی موجود ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سب نبوتوں کا منبع صرف ایک تھا، یعنی اللہ جو قادر مطلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم یہ کہتاہے کہ مختلف ادیان کے درمیان جو اختلافات پائے جاتے ہیں ان کی ذمہ داری انبیاء پر نہیں بلکہ ان کے پیروکاروں پرعائد ہوتی ہے جو سکھائے ہوئے علم کا ایک حصہ بھول گئے، مزیدبرآں انھوں نے الہامی کتابوں کی غلط تعبیر کی اوران میں تحریف بھی کرڈالی، لہٰذا قرآن کریم کو ایک ایسی کتاب تصور نہیں کیا جاسکتا جوموسیٰ، عیسیٰ اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کے مقابلے میں اتاری گئی ہے۔ اس کے برعکس یہ کتاب گزشتہ انبیاء کی طرف سے ان کی امتوں کی طرف لائے گئے پیغامات کی توثیق و تصدیق اوران کی تکمیل کرتی اور انھیں نقطۂ کمال تک پہنچاتی ہے۔ قرآن کا ایک نام فرقان بھی ہے جس کامطلب حق و باطل میں امتیاز کرنے کی کسوٹی یا معیار ہے اور قرآن ہی کی بنیاد پر ہم یہ دریافت کرسکتے ہیں کہ سابقہ الہامی کتابوں کے کون سے حصے کو کلام الٰہی تصور کیا جاسکتا ہے۔
Flag Counter