Maktaba Wahhabi

89 - 199
شَيْئًا ۚ فَإِن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ ۚ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ ۚ ﴾ ’’ اے ایمان والو! جب تم ایک مقررہ مدت کے لیے ایک دوسرے سے ادھار کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اور لکھنے والے کو چاہیے کہ تمھارے درمیان انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے، جیسے اللہ نے اسے سکھایا ہے اسے لکھنا چاہیے، اور وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے قرض ہو اور اسے اپنے رب، اللہ سے ڈرنا چاہیے اور (لکھواتے وقت ) وہ (مقروض) اس میں سے کوئی چیز کم نہ کرے۔ لیکن اگر وہ فرد جس کے ذمے قرض ہو، نادان یا ضعیف ہو یا لکھوا نہ سکتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور تم اپنے مسلمان مردوں میں سے دو گواہ بنا لو، پھراگر دو مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنھیں تم گواہوں کے طور پر پسند کرو (یہ اس لیے) کہ ایک عورت بھول جائے تو ان میں سے دوسری اُسے یاد دِلا دے۔‘‘[1] قرآن کی یہ آیت صرف مالی معاملات اور لین دین کے لیے ہے۔ اس قسم کے معاملات میں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ معاہدے کو دونوں فریقوں کے مابین لکھا جائے اور دو گواہ بنائے جائیں اور یہ کوشش کی جائے کہ وہ صرف مرد ہوں۔ اگر دو مرد نہ مل سکیں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں کافی ہیں۔ اسلامی شریعت میں مالی معاملات میں دو مردوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اسلام مرد سے خاندان کی کفالت کی توقع کرتا ہے۔ چونکہ اقتصادی ذمہ داری مردوں پر ہے، اس لیے یہ
Flag Counter