Maktaba Wahhabi

146 - 393
کیا اس کا ابعد ولی اس کا نکاح کرائے گا یا حاکم؟ حنابلہ اور حنفیہ کا مذہب یہ ہے کہ حاکم نہیں بلکہ ابعد ولی اس کا نکاح کرائے گا، شافعیہ کے نزدیک اس کی شادی کے لیے حاکم ولی ہوگا۔ مقصود … اقرب ولی کے غائب ہونے کی صورت میں شادی میں عدم تاخیر … مذکورہ دو قولوں میں سے جس کو بھی لے لیا جائے، حاصل ہوجاتا ہے۔ گویا ہمارا میلان پہلے قول کی طرف ہے اور اس کے دو اسباب ہیں۔(۱)جیسا کہ ابن قدامہ نے فرمایا ہے کہ ’’ بادشاہ اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہ ہو ‘‘ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے اور اس عورت کا ولی موجود ہے لہٰذا سلطان اس کا ولی نہیں ہوگا۔ [1](۲)نکاح کے بارے میں حکم جاری کرانے کے لیے حاکم کی طرف رجوع کے لیے کئی مراحل طے کرنا پڑتے ہیں، جب کہ ولی ابعد کی طرف نکاح کے معاملہ کے سپرد کرنے میں نسبتاً آسانی ہے۔ (۲) دوسرا مقام جس میں فقہاء نے اختلاف کیا ہے وہ غائب ہونے کی مدت کی تحدید یا اس مسافت کی تحدید ہے، جس کی بنیاد پر ولی ابعد یا حاکم کو(مذکورہ دو قولوں کے اختلاف کی بنیاد پر)حق دے دیا جائے۔ اس تحدید کے بارے میں فقہاء نے مختلف اقوال ذکر کیے ہیں۔ [2] ہماری رائے میں اس بارے میں امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے حصول مقصد کے لیے زیادہ موزوں رہے گی ان شاء اللہ تعالیٰ کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ حد بندیاں توقیفی ہوتی ہیں اور اس مسئلہ میں کوئی توقیف نہیں ہے، لہٰذا لوگوں کے عرف و عادت کی روشنی میں جائزہ لیا
Flag Counter