Maktaba Wahhabi

216 - 393
جنسی شہوت کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ ۱۳۔ ثانیاً:حلالہ [1] کی حرمت: اسلام نے دوسرے کے لیے بیوی کو حلال کرنے کے قصد سے نکاح کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ اس میں زنا کا شبہ ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم الْمُحَلِّلِ وَالْمُحَلَّلُ لَہٗ۔ [2] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ ‘‘ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ محلل سے مراد وہ ہے، جو کسی دوسرے کی بیوی سے جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں، اس ارادے سے نکاح کرنا حلال ہوجائے گویا وہ نکاح اور مجامعت کرنے سے اسے پہلے شوہر کے لیے حلال کردیتا ہے اور محلل لہٗ سے مراد شوہر ہے، ان دونوں پر لعنت اس لیے کی گئی کہ اس فعل میں ہتک مروت اور قلت حمیت ہے، یہ فعل نفس کی کمینگی اور بے حیائی و بے غیرتی کی دلیل ہے، جو محلل لہٗ کے حوالہ سے تو بالکل ظاہر ہے اور محلل کی نسبت سے اس لیے کہ وہ کسی دوسرے کی غرض سے مجامعت کرکے اپنے نفس کو داغ دار کرلیتا ہے وہ اس عورت سے صرف اس لیے مجامعت کرتا ہے تاکہ اسے محلل لہٗ کی مباشرت کے لیے پیش کرسکے یہی وجہ ہے کہ
Flag Counter