Maktaba Wahhabi

100 - 393
بارے میں گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے اپنے آپ کو پاک باز رکھنا لازم ہے، اکثر فقہاء کا یہی قول ہے۔ ‘‘[1] امام قرطبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’ وہ صاحب استطاعت، شادی نہ کرنے کی وجہ سے جسے اپنے نفس اور دین کے بارے میں نقصان کا اندیشہ ہو اور شادی کے بغیر یہ خطرہ نہ ٹل سکتا ہو تو اس کے لیے شادی کے وجوب میں اختلاف نہیں ہے۔ ‘‘[2] اس صورت میں نکاح کو حج سے بھی مقدم قرار دیا جائے گا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’ اگر انسان کو نکاح کی ضرورت ہو اور ترکِ نکاح کی وجہ سے اسے زنا کا خدشہ ہو تو نکاح کو حج واجب سے پہلے کیا جائے اور اگر اسے خدشہ نہ ہو تو پھر حج کو پہلے سرانجام دیا جائے، صالح وغیرہ کی روایت میں امام احمد رحمہ اللہ سے اس بارے میں نص موجود ہے اور ابوبکر نے بھی اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ ‘‘ [3] ۳۔ نکاح پیغمبروں کی سنت ہے: اسلام نے نکاح کی ترغیب دی اور اسے پیغمبروں کی سنت قرار دیا ہے، نیز یہ خاتم النبین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّیَّۃً۔[4] (اور(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی تھی۔) امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ یہ آیت کریمہ نکاح کی ترغیب دینے اور اس پر برانگیختہ کرنے کی دلیل ہے نیز یہ تجرد اور ترک نکاح سے منع کرتی ہے، نکاح تو تمام
Flag Counter