Maktaba Wahhabi

369 - 393
اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ لَا یَصِفُھَا کے معنی ہیں کہ وہ اس کی صورت اور ا س کے جسم کے رنگ کو واضح نہ کرے کیونکہ وہ قطبی چادر باریک تھی۔ [1] امام مالک نے اُمّ علقمہ سے روایت کیا ہے کہ حفصہ بنت عبدالرحمن، اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور انھوں نے باریک دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے پھاڑ دیا اور اسے(اپنے پاس سے)ایک موٹا دوپٹہ دے دیا۔ [2] امام ابن سعد نے ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے کہ منذر بن زبیر رضی اللہ عنہ عراق آئے، تو انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی طرف مروی [3] کے سفید اور باریک کپڑے بھیجے، حضرت اسماء کی اس وقت نظر ختم ہوچکی تھی، انھوں نے ان کپڑوں کے ہاتھ سے چھوا اور فرمایا:’’ اُف! اس کے بھیجے ہوئے کپڑے اسے واپس کردو، راوی کہتے ہیں کہ منذر پر یہ بات بہت گراں گزری اور اس نے کہا:’’ امی جان! یہ بہت باریک نہیں ہے، انھوں نے فرمایا کہ اگرچہ زیادہ باریک نہیں ہے مگر یہ جسم کی کیفیت کو بیان کرتا ہے، انھوں نے فرمایا ہاں یہ اگرچہ زیادہ باریک نہیں ہے مگر یہ جسم کی کیفیت کو بیان کرتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر منذر نے ان کے لیے مرو شاہجہاں کے بنے ہوئے موٹے اور سفید کپڑے خریدے، جسے انھوں نے قبول کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے اس طرح کے کپڑے پہنایا کرو۔ [4] ۲۷۔کیا پردے کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے لیے خاص ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پردے کا حکم تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے
Flag Counter