Maktaba Wahhabi

352 - 393
اور اقتداء کا حکم دیا گیا ہے الا یہ کہ کوئی بات اُمت کے سوا آپ ہی کے لیے خاص ہو۔ ‘‘[1] عجیب و غریب بات یہ ہے کہ بعض عورتیں ہر اس شخص کے سامنے اظہارِ زینت کرتی ہیں، جو بھی ان کے دروزے پر گھنٹی کو بجائے، عورت کھڑکی یا دروازے کو کھول دیتی ہے، اجنبی آدمی کے سامنے کھڑے ہو کر گفتگو شروع کردیتی ہے، تو اس صورت میں اجازت طلب کرنے کے حکم کی حکمت کہاں باقی رہی؟ حالانکہ حکم تو یہ ہے کہ ان سے پس پردہ سوال کیا جائے تاکہ اجنبی مرد کی اجنبی عورت پر نظر نہ پڑے۔ ہم نے قبل ازیں جو ذکر کیا ہے، ان کے علاوہ بھی بعض دیگر آداب ہیں، جن کی پابندی عورت کے لیے واجب ہے، اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت کے ساتھ ہم انھیں مناسب تفصیل کے ساتھ ذیل میں بیان کریں گے۔ ۱۹۔ نرم آواز سے بات نہ کرنا: عورت کے لیے واجب ہے کہ جب دروازے پر کھڑا ہونے والا اس سے کچھ پوچھے یا اس سے جواب دے تو نرم لہجے میں بات نہ کرے بلکہ اسے عزت وقار کے ساتھ گفتگو کرنی چاہیے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَـلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا [2] اس آیت کریمہ میں خطاب اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات سے ہے لیکن یہ حکم سب عورتوں کے لیے ہے، امام ابوبکر جصاص اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حکم سب عورتوں کے لیے ہے کہ انھیں
Flag Counter