Maktaba Wahhabi

154 - 393
جن کو وہ پسند کرتے ہیں، وہ عورتوں کی مصلحت کو پیش نظر نہیں رکھتے، اس لیے وہ عورتوں کو مجبور یا شرمندہ کرتے رہتے ہیں تاوقتیکہ وہ ان کی بات کو مان نہ لے، وہ کفو کے ساتھ نکاح سے محض عداوت یا اپنی کسی غرض کی وجہ سے منع کرتے ہیں، حالانکہ یہ سب کچھ جاہلیت کا کام، ظلم اور دشمنی ہے، جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے، تمام مسلمانوں کا بھی اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔ عورتوں کے اولیاء کے لیے واجب قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی خواہشات نہیں بلکہ عورتوں کی مصلحت کو پیش نظر رکھیں جیسا کہ ان تمام اولیاء و وکلاء کے لیے بھی یہی حکم ہے، جو کسی کی طرف سے تصرف کر رہے ہوں کہ وہ اس کی مصلحت کو پیش نظر رکھیں، جس کے لیے وہ تصرف کر رہے ہوں، اپنی خواہشات کو سامنے نہ رکھیں کیونکہ یہ وہ امانت ہے، جس کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالَعَدْلِ۔[1] (اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو۔) اور یہ وہ واجب ہمدردی و خیرخواہی ہے، جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ، اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ، اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ، قَالُوْا:لِمَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:لِلّٰہِ وَلِکِتَابِہٖ وَلِرَسُوْلِہٖ، وَلِأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَتِھِمْ۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ [2]
Flag Counter