اور دونوں ہاتھوں کو دیکھنا جائز ہے کیونکہ یہ دونوں پردہ نہیں ہیں اور اس لیے بھی کہ چہرہ ہی سے خوبصورتی یا بدصورتی کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور ہاتھوں سے باقی جسم کی شادابی یا عدم شادابی کا، یہ ہمارا اور اکثر علماء کا مذہب ہے۔ [1] امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ منگیتر کے چہرے کی طرف دیکھنے کے جواز میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ ان انسانی اعضاء میں سے نہیں ہے، جن کو حیا کی وجہ سے چھپایا جاتا ہے، چہرہ ہی تمام خوبیوں کا مجموعہ اور دیکھنے کی جگہ ہے اور اس کے لیے جسم کے کسی ایسے حصے کی طرف دیکھنا جائز نہیں، جو عام طور پر کھلا نہیں ہوتا۔ [2] بعض علماء نے ذکر کیا ہے [3] کہ منگنی کرنے والے کے لیے اس سے زیادہ دیکھنا بھی جائز ہے، جو ذکر کیا گیا ہے لیکن ہماری رائے یہ ہے کہ وہ چہرے اور دونوں ہاتھوں کے سوا اور کچھ نہ دیکھے اور اس کے دو سبب ہیں:
(۱) جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ اور امام ابن قدامہ نے ذکر کیا ہے کہ چہرہ تمام محاسن کا مجموعہ ہے اور وہ حسن و قبح کے بارے میں خبر دینے کے لیے کافی ہے اور جیسا کہ امام نووی فرماتے ہیں دونوں ہاتھ جسم کی شادابی و سختی کے بارے میں خبر دینے میں کافی ہیں، لہٰذا چہرے اور دونوں ہاتھوں سے تجاوز کرکے اس کے جسم کے دیگر حصوں کو نہیں دیکھنا چاہیے۔
|