Maktaba Wahhabi

162 - 393
کے سوا جن کو حیا سے چھپایا جاتا ہے، دیکھنا مسنون ہے، جب وہ اس سے شادی کرنا چاہتی ہو کیونکہ اس سے وہ مرد کو اور مرد اسے اچھا لگے گا، وہ بھی مرد کے حالات کو اسی طرح معلوم کرسکتی ہے جیسا کہ مرد کے بارے میں قبل ازیں بیان کیا جاچکا ہے۔ [1] ابوعبداللہ طرابلسی مغربی لکھتے ہیں:’’ کیا عورت کے لیے مرد کی طرف دیکھنا مستحب ہے؟ میں نے اس مسئلہ میں مالکیہ کی طرف سے کوئی نص نہیں دیکھی، بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ مستحب ہے جیسا کہ شافعیہ کا قول ہے کہ عورت کے لیے مرد کے چہرے اور دونوں ہاتھوں کی طرف دیکھنا مستحب ہے۔ [2] امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور ایک عرب نوجوان نے ایک عورت کی طرف منگنی کا پیغام بھیجا، وہ نوجوان خوبصورت تھا، عورت نے دونوں کی طرف پیغام بھیجا کہ میں تم دونوں کو دیکھنا اور تمہاری آواز سننا چاہتی ہوں لہٰذا اگر تم چاہو تو میرے پاس آجاؤ، اس نے ان دونوں کو ایسی جگہ بٹھایا کہ وہ دونوں کو دیکھ سکتی تھی۔ حضرت مغیرہ کو معلوم ہوگیا کہ وہ عورت اس نوجوان کو ان پر ترجیح دیتی ہے، تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ تمھیں حسن و جمال اور بیان تو ملا ہے لیکن سوال یہ ہے کیا اس کے علاوہ بھی کوئی چیز تمہارے پاس ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں اور پھر وہ اپنی کئی خوبیاں بیان کرنے کے بعد خاموش ہوگیا، حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تمہارا حساب کا معاملہ کیسا ہے، اس نے جواب دیا کہ اس میں سے کوئی چیز کو معلوم کرلیتا ہوں، حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا لیکن میں تو دس ہزار درہم کی تھیلی گھر کے ایک کونے میں رکھ دیتا ہوں اور اپنے گھر والوں کو اجازت دے دیتا ہوں کہ وہ جس طرح چاہیں اس میں سے خرچ کریں، مجھے اس کے ختم ہونے کا اس وقت علم ہوتا ہے، جب
Flag Counter