Maktaba Wahhabi

174 - 393
معلوم ہے کہ بیوی کا شوہر کے سامنے شائستہ انداز میں پیش آنا شوہر کے لیے موجب مسرت و فرحت ہے۔ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام اس حدیث سے ظاہر ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب ہم واپس لوٹ رہے تھے تو ایک سست رفتار اونٹ پر سوار ہونے کے باوجود میں نے جلدی کی لیکن ایک سوار میرے ساتھ مل گیا، میں نے دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ نے فرمایا:’’ جلدی کیوں کر رہے ہو؟ ‘‘ میں نے عرض کیا کہ میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا:تم نے باکرہ عورت سے شادی کی ہے یا ثیبہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ثیبہ سے شادی کی ہے۔ فرمایا:کسی کنواری دوشیزہ سے شادی کیوں نہ کی، جس کے ساتھ تم کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی، حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم واپس آئے اور شہر میں داخل ہونے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رُک جاؤ اور رات … یعنی عشاء … کے وقت جاؤ تاکہ پراگندہ بالوں والی عورت کنگی کرلے اور جس کا شوہر غائب تھا، وہ زیرناف بال صاف کرلے۔ [1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں سے اخلاقِ حسنہ اور شفقت سے پیش آنا چاہیے، قابل شرم امور کی جستجو سے احتراز کرنا چاہیے اور ایسے امور کے حصول کے لیے کوشش کرنی چاہیے، جس سے دوام صحبت میسر آئے۔ [2] امام بخاری رحمہ اللہ نے جابر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter