Maktaba Wahhabi

184 - 393
ادا نہ کرتا ہو۔ [1] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علماء نے کہا ہے کہ خاوند کو چاہیے کہ وہ ان اوقات کو ملحوظ رکھے، جن میں بیوی مرد کی ضرورت کو محسوس کرے، اسے عفیف بنادے اور کسی غیر کی طرف جھانکنے سے بے نیاز کردے، اگر مرد ہم بستری کے حق کو ادا کرنے سے اپنے آپ کو عاجز و قاصر پائے تو اسے ایسی ادویات استعمال کرنی چاہئیں، جن سے اس کی قوت باہ میں اضافہ اور اس کی شہوت قوی ہوجائے تاکہ وہ اس کی ضرورت کو پورا کرسکے۔ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ عورت کے اپنے شوہر پر حق کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عورت کا مرد کے مال میں بھی حق ہے اور وہ ہے اس کا حق مہر اور دستور کے مطابق نفقہ، اس کے بدن میں بھی اس کا حق ہے اور وہ ہے معاشرت و مباشرت حتی کہ اگر مرد بیوی کے حق مباشرت کے ادا کرنے سے قسم کھالے تو وہ تفریق کی مستحق ہوگی اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے، اسی طرح شوہر اگر خصی یا نامرد ہو اور وہ جماع نہ کرسکتا ہو تو اسے جدائی اختیار کرنے کا حق حاصل ہے، اکثر علماء کے نزدیک شوہر کے لیے اپنی بیوی سے ہم بستری واجب ہے، کہا گیا ہیک ہ طبعی تقاضے پر اکتفاء واجب نہیں ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ واجب ہے جیسا کہ کتاب و سنت اور اصول سے ثابت ہے۔ [3] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح یہ فرمایا ہے کہ عورت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ نفل عبادات میں اس قدر مشغول ہوجائے، جس سے اس کے شوہر کا حق فوت ہوتا ہو، اسی طرح آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ شوہر کے لیے بھی اس قدر نفل عبادت میں مشغول ہونا جائز نہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی بیوی کے حق کے ادا کرنے سے غافل ہوجائے،
Flag Counter