Maktaba Wahhabi

186 - 393
ہوں، فعل مستحب کی نسبت جنھیں سرانجام دینا راجح ہو۔ [1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے اس وقت ناراض ہوگئے تھے، جب ان کے بارے میں آپ کو یہ بتایا گیا تھا کہ وہ عبادت میں مشغولیت کی وجہ سے اپنی بیوی سے اعراض کر رہے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ عثمان بن مظعون کی بیوی خوشبو اور خضاب استعمال کرتی تھی، پھر اس نے ان کا استعمال ترک کردیا، میری پاس آئی تو میں نے اس سے پوچھا کیا وہ حاضر ہیں یا غائب؟ اس نے جواب دیا کہ حاضر تو ہیں مگر غائب کی طرح، عثمان کو دنیا اور عورتوں سے کوئی دلچسپی نہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے اس بات کا آپ کے پاس ذکر کیا اور پھر جب آپ کی عچمان سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا:’’عثمان! تم بھی اسی پر ایمان رکھتے ہو، جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں؟ ‘‘ انھوں نے عرض کیا:جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا پھر کیا بات ہے تمہارے ہمارے نمونہ کو اختیار نہیں کرتے۔ قابل غورت بات یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگر اس شخص سے ناراض ہیں، جو عبادت میں مشغولیت کی وجہ سے اپنی بیوی میں رغبت نہیں رکھتا، تو ان لوگوں سے آپ کس قدر شدید ناراض ہوں گے، جو اپنی بیویوں کے حقوق ادا نہیں کرتے اور ان کی بجائے دوسری عورتوں میں دلچسپی لیتے ہیں؟ یہ لوگ ایک وقت میں دو گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔
Flag Counter