Maktaba Wahhabi

189 - 393
کعب نے کہا: اِنَّ لَھَا عَلَیْکَ حَقًّا یَارَجُلٖ نَصِیْبُھَا فِیْ أَرْبَعٍ لِمَنْ عَقَلٖ اے شخص اس عورت کا تجھ پر حق ہے اور اس کا حصہ چار دنوں میں ایک دن ہے۔ اس شخص کے لیے(اس میں سامان غور ہے)جو عقل سے کام لے۔ فَأَعْطِھَا ذَاکَ وَدَعْ عَنْکَ الْعِلَلٖ اس کا حق اسے ادا کرو اور ان حیلوں، بہانوں کو چھوڑ دو۔ پھر کعب نے کہا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے دو دو، تین تین یا چار چار عورتوں سے نکاح کو حلال قرار دیا ہے، لہٰذا تین دن راتیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو(اور چوتھی رات اپنی بیوی کے پاس گزارو)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:واللہ! میں نہیں جانتا کہ تمہارے کس معاملہ سے زیادہ تعجب کرو، تمہارے عورت کی بات کو سمجھنے کے معاملے سے یا تمہارے ان دونوں میں فیصلے سے۔ [1] جن فقہاء کی یہ رائے ہے کہ ہر طہر میں مباشرت واجب ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ مرد کے لیے اپنی بیوی سے مجامعت کرنا فرض ہے اور اس کی کم از کم تعداد ہر طہر میں ایک بار ہے بشرطیکہ اسے اس کی قدرت ہو ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہوگا۔ اس کی دلیل حسب ذیل ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فَإِذَا تَطَھَّرْنَ فَأَتُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اللّٰہُ۔ (ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے اللہ نے تمھیں ارشاد فرمایا ہے اُن کے پاس جاؤ۔) یہ رائے امام ابن حزم رحمہ اللہ کی ہے اور انھوں نے اس قصہ سے استدلال کیا ہے،
Flag Counter