Maktaba Wahhabi

191 - 393
دینا چاہیے، اگر وہ مباشرت کرلے تو ٹھیک ورنہ دونوں میں تفریق کردی جائے گی، امام احمد رحمہ اللہ نے اس شخص کو اس کی مانند قرار دیا ہے، جو بیوی کے پاس نہ جانے کی قسم کھالیتا ہے۔[1] اس مسئلہ میں ہمارا میلان شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اس قول کی طرف ہے کہ اس مسئلہ میں مدت کا تعین دستور اور دونوں کے حالات کے مطابق ہوگا۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’ جس طرح شوہر کے لیے بیوی کو سامان دینا اور اس سے مباشرت واجب ہے، اس طرح اس کے پاس شب بسر کرنا اور دستور کے مطابق ہم بستری کرنا بھی واجب ہے، اس بارے میں شوہر اور بیوی کے حالات کے مختلف ہونے کی وجہ سے مدت بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ واجب مجامعت کے بارے میں دونوں میں سے زیادہ صحیح قول یہی ہے کہ اس کا تعین دستور کے مطابق ہوگا، شریعت کی طرف سے نہیں۔ [2]
Flag Counter