Maktaba Wahhabi

233 - 393
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ایلاء کے معنی قسم کھانے کے ہیں، جب کوئی مرد یہ قسم کھالے کہ وہ ایک مدت تک اپنی بیوی سے مجامعت نہیں کرے گا، تو وہ مدت چار مہینے سے کم ہوگی یا زیادہ، اگر کم ہو تو اسے مدت کے پورا ہونے کا انتظار کرنا چاہیے اور اس کے بعد اسے اپنی بیوی سے مجامعت کرنی چاہیے، بیوی کو اس عرصہ میں صبر سے کام لینا چاہیے۔ اس مدت میں اسے جماع کے مطالبہ کا حق حاصل نہیں ہے اور اگر چار ماہ سے زیادہ مدت گزر جائے، تو پھر بیوی کو اس مدت کے گزر جانے پر اس مطالبہ کا حق حاصل ہے کہ اس کا شوہر اس سے جماع کرے یا اسے طلاق دے دے۔ [1] امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کو بیان کیا ہے کہ وہ اس ایلاء کے بارے میں جس کا اللہ تعالیٰ نے نام لیا ہے، فرمایا کرتے تھے کہ مدت گزرجانے کے بعد کسی کے لیے حلال نہیں، سوائے اس کے کہ وہ اپنی بیوی کو شائستہ طریقے سے اپنے پاس رکھے یا پھر وہ طلاق کا ارادہ کرے، جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ [2] اگر وہ شوہر … جو اپنی بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کھالیتا ہے … دونوں میں سے کسی ایک … بطریق شائستہ بیوی کو اپنے پاس رکھنے یا اسے طلاق دینے … کو اختیار کرنے سے انکار کرے، تو حاکم اسے طلاق دے دینے پر مجبور کرے گا تاکہ عورت معلق نہ رہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کو بیان کیا ہے کہ جب چار ماہ کی مدت گزرجائے تو اسے کھڑا کیا جائے گا تاکہ وہ طلاق دے دے اور شوہر کے طلاق دینے کے بغیر اس پر طلاق واقع نہ ہوگی اور اگر وہ طلاق دینے
Flag Counter