Maktaba Wahhabi

271 - 393
جائز نہیں جیسا کہ مرد کے لیے چار بیویوں سے نکاح کرنا جائز قرار دیا گیا ہے؟ اس سوال کا جواب امام ابن قیم رحمہ اللہ نے یہ دیا ہے کہ یہ رب تعالیٰ کی کمال حکمت و احسان، مخلوق کے ساتھ رحمت اور ان کی مصلحتوں کو ملحوظ رکھنے کی وجہ سے ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے کہ وہ اس کے خلاف کوئی اور حکم دے، اس کی شریعت اس بات سے منزہ ہے کہ اس میں اس کے سوا کوئی اور حکم ہو، اگر عورت کے لیے یہ جائز قرار دیا جاتا کہ وہ دو یا اس سے زیادہ شوہروں کے پاس ہو تو اس سے نظام عالم تباہ و برباد ہوجاتا، انساب ضائع ہوجاتے، شوہر ایک دوسرے کو قتل کردیتے، مصیبت عام ہوجاتی اور فتنہ و فساد کا بازار گرم ہوجاتا اور جنگ و جدال شروع ہوجاتا اور پھر مختلف مزاج شرکاء میں ایک عورت کی کیا حالت ہوتی؟ مختلف شرکاء کا حال اس صورت میں کیسے درست رہ سکتا تھا؟ اس کے برعکس شریعت کا جو حکم ہے، وہ اس بات کی عظیم الشان دلیل ہے کہ شارع نے اپنی مخلوق کے ساتھ جو بھی معاملہ کیا ہے، وہ حکمت و رحمت پر مبنی اور اس کی اپنی مخلوق کے ساتھ عنایت کا واضح ثبوت ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ اگر یہ کہا جائے کہ مرد کی جانب کو کیوں ملحوظ رکھا گیا ہے، اسے کھلی چھٹی دے دی گئی کہ … اور اپنی خواہش کو پورا کرے، اپنی شہوت و حاجت کو پورا کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک اور بیوی لے آئے حالانکہ عورت کی خواہش و شہوت بھی مرد کی خواہش و شہوت ہی کی طرح ہے؟ امام رحمہ اللہ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عورت کی عادت یہ ہے کہ وہ پردوں کے پیچھے مستور ہوتی ہے، اپنے گھر میں گوشہ نشیں ہوتی ہے، اس کا مزاج مرد کے مزاج سے ٹھنڈا ہے، اس کی ظاہری و باطنی حرکات مرد کی حرکات سے کم ہوتی ہیں، مرد کو وہ قوت و حرارت جو سلطانِ شہوت ہے، عورت کی نسبت زیادہ عطا کی گئی ہے اور مرد اس طرح آزمایا گیا ہے، جس طرح عورت مبتلائے آزمائش نہیں کی گئی، اسی وجہ سے اسے کئی
Flag Counter