Maktaba Wahhabi

279 - 393
تعدد ازواج کے رواج سے کسی طرح کم مرتبہ قرار نہیں دیا جاسکتا، لیکن میں صورتِ حال کو اس کے برعکس دیکھ رہا ہوں، جس نے اسے اس سے بہتر بنادیا ہے۔ [1] تعدد ازواج کی مدح و مذمت میں جو کچھ کہا گیا ہے، ان میں سے بعض باتوں کے نقل کرنے کے بعد غوستاف لوبون نے لکھا ہے کہ ’’ قبل ازیں جو کچھ بیان کیا گیا ہے، مجھے اُمید ہے کہ اسے معلوم کرنے کے بعد قاری یہ سمجھے گا کہ تعدد ازواج کا اصول ایک پاکیزہ بات ہے۔ جو اقوام اس کی قائل ہیں، ان میں اس کی مخالف اقوام کو نسبتاً خاندانی محبت، حسن ادب اور طبیعتوں کی خوبصورتی کے اوصاف زیادہ پروان چڑھتے ہیں، اسلام نے عورت کے حال کو بہت زیادہ خوب صورت بنادیا ہے، یہ سب سے پہلا دین ہے، جس نے عورت کے مرتبے کو بلند کیا ہے، یورپ کی نسبت مشرق میں عورت کو زیادہ احترام، ثقافت اور سعادت حاصل ہے۔ ‘‘[2] اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ تعدد ازواج کے نظام میں عورتوں کے حقوق میں کمی نہیں بلکہ یہ نظام ان کے لیے باعث رحمت ہے، اسی نظام کی وجہ سے اسلامی شریعت بیضاء نے مردوں اور عورتوں کی عفت و پاک دامنی کے حصول میں مدد کی ہے۔
Flag Counter