Maktaba Wahhabi

285 - 393
نے دنیا میں توبہ نہ کی تو آخرت میں اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کو بہت شدید عذاب دیں گے، لہٰذا مومن گناہوں کے ارتکاب سے اجتناب کرتے ہیں اور اگر غلطی سے وہ ارتکاب کر بیٹھیں، تو بہت جلد اپنے فعل پر نادم ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں اور یہ پختہ عزم کرتے ہیں کہ وہ آئندہ اس فعل کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں ان اور ان جیسے لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذَنُوْبِھِمْ وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ [1] (اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے۔) معصیت کے سرزد ہونے کے بعد ان کا مقصد وحید یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں بخش دے خواہ اس کے لیے انھیں اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے، جسے ہر وہ شخص جانتا ہے، جس نے مسلمانوں کی زندگی کے بارے میں پڑھا ہو، ہم یہاں اس بارے میں صرف ایک روایت ذکر کرنے پر اکتفاء کریں گے۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ماعز بن مالک اسلمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور میں نے زنا کرلیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں ‘‘، آپ نے اسے واپس لوٹادیا، وہ اگلے دن پھر آکر عرض کرنے لگا:
Flag Counter